انسان نے ابتدا ہی سے اپنے خیالات، جذبات، اور عقائد کو ظاہر کرنے کے لیے علامتوں کا سہارا لیا ہے۔ یہ علامتیں کبھی سادہ شکلوں میں ہوتی تھیں تو کبھی پیچیدہ تصاویر یا مجسموں کی شکل اختیار کر لیتی تھیں۔ مثال کے طور پر، قدیم تہذیبوں میں سورج کو طاقت اور حیات کی علامت سمجھا جاتا تھا، جبکہ درخت زندگی اور نمو کی علامت بن گیا۔
مذہبی حوالے سے دیکھیں تو ہر مذہب کی اپنی مخصوص علامتیں ہیں۔ اسلام میں ہلال اور ستارہ، عیسائیت میں صلیب، اور ہندو مت میں اوم کا نشان گہرے روحانی معنی رکھتے ہیں۔ یہ علامتیں نہ صرف عقیدے کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ ان کے ذریعے لوگ اپنی شناخت بھی قائم کرتے ہیں۔
ثقافتی علامتوں کی بات کریں تو قومی پرچم، روایتی کپڑے، یا مقامی فن تعمیر کے نمونے کسی بھی معاشرے کی پہچان بن جاتے ہیں۔ پاکستان کا مینارِ پاکستان، ترکی کا ایاصوفیہ، یا جاپان کا چیری پھول جیسی علامتیں تاریخ اور جدوجہد کی داستان سناتی ہیں۔
جدید دور میں ٹیکنالوجی نے بھی نئی علامتیں متعارف کروائی ہیں۔ موبائل ایپس کے آئیکنز، سوشل میڈیا کے ایموجیز، یا ٹریفک سگنلز روزمرہ زندگی کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ایک نیا زبان کا نظام بھی تشکیل دے رہے ہیں۔
علامتوں کی طاقت ان کے سادہ ہونے میں پوشیدہ ہے۔ وہ ایک نظر میں پیغام پہنچا سکتی ہیں، جذبات کو ابھار سکتی ہیں، اور لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑ سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علامتیں انسانی تہذیب کا ایک لازمی حصہ بنی ہوئی ہیں۔
مضمون کا ماخذ : فائر جوکر